کوئی اچھا لگے کتنا ہی بھروسہ نہ کرو

کوئی اچھا لگے کتنا ہی بھروسہ نہ کرو

ہر کسی کو کبھی اپنی طرح سمجھا نہ کرو

جس میں طوفان بھنور موج نہ گہرائی ہو

ایسے پانی میں کبھی بھول کے اترا نہ کرو

چند سپنے ہی تو ٹوٹے ہیں ابھی سانس نہیں

اس طرح اپنی تمناؤں کو میلا نہ کرو

بند کمرے سے نکل آؤ کہ دنیا ہے بڑی

ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھ کے سوچا نہ کرو

ہم نے مانا کہ بہت ٹوٹ چکے ہو پھر بھی

چل پڑے ہو تو کہیں راہ میں ٹھہرا نہ کرو

سر اٹھاتی ہوئی موجوں سے ہواؤں نے کہا

وقت کے ساتھ چلو وقت سے الجھا نہ کرو

نہ جلا پاؤں نئے دیپ کوئی بات نہیں

کم سے کم ان کو جو جلتے ہیں بجھایا نہ کرو

چاہے کتنے ہی گھنے کیوں نہ ہوں سائے اس کے

نیم کے پیڑ سے آموں کی تمنا نہ کرو

ان زمینوں کو مہکنے دو ابھی پیڑوں سے

وقت سے پہلے انہیں کاٹ کے صحرا نہ کرو

اپنی پہچان اگر تم کو ہے کرنی قائم

سب کی آواز میں آواز ملایا نہ کرو

ڈنک چاہے کوئی مارے کوئی چاہے ڈس لے

زہر سے زہر کو آصفؔ کبھی مارا نہ کرو

(845) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Koi Achchha Lage Kitna Hi Bharosa Na Karo In Urdu By Famous Poet Iqbal Asif. Koi Achchha Lage Kitna Hi Bharosa Na Karo is written by Iqbal Asif. Enjoy reading Koi Achchha Lage Kitna Hi Bharosa Na Karo Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Asif. Free Dowlonad Koi Achchha Lage Kitna Hi Bharosa Na Karo by Iqbal Asif in PDF.