نہ کوئی غیر نہ اپنا دکھائی دیتا ہے

نہ کوئی غیر نہ اپنا دکھائی دیتا ہے

ہر آدمی مجھے تجھ سا دکھائی دیتا ہے

روش روش ترے قدموں کے نقش ملتے ہیں

گلی گلی ترا چہرا دکھائی دیتا ہے

شب فراق کی تاریکیوں کا حال نہ پوچھ

چراغ ماہ بھی اندھا دکھائی دیتا ہے

عجیب رنگ بہاراں ہے اب کے گلشن میں

نہ کوئی پھول نہ غنچہ دکھائی دیتا ہے

اتر کے دیکھ ذرا پیار کے سمندر میں

کہ موج موج میں رستہ دکھائی دیتا ہے

کہاں کہاں پہ جلاؤں دل و نظر کے چراغ

ہر ایک گھر میں اندھیرا دکھائی دیتا ہے

اسی کا زہر ہے ہاتھوں میں آج تک اقبالؔ

وہ ایک پھول جو پیارا دکھائی دیتا ہے

(793) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Koi Ghair Na Apna Dikhai Deta Hai In Urdu By Famous Poet Iqbal Minhas. Na Koi Ghair Na Apna Dikhai Deta Hai is written by Iqbal Minhas. Enjoy reading Na Koi Ghair Na Apna Dikhai Deta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Minhas. Free Dowlonad Na Koi Ghair Na Apna Dikhai Deta Hai by Iqbal Minhas in PDF.