نگر میں رہتے تھے لیکن گھروں سے دور رہے

نگر میں رہتے تھے لیکن گھروں سے دور رہے

عجیب لوگ تھے جو دلبروں سے دور رہے

دعائیں مانگتے پھرتے ہیں لوگ گلیوں میں

متاع ہوش ہمارے سروں سے دور رہے

یہ لوگ کیمیا گر ہیں پرکھ نہ لیں ہم کو

یہ بات سوچ کے وہ بے زروں سے دور رہے

متاع درد لٹاتے رہے زمانے میں

ہم اہل درد تھے سوداگروں سے دور رہے

گروں زمین پہ میں ٹوٹ کر ستارا سا

مگر سکون کی خواہش پروں سے دور رہے

نکل کے خود سے شناسائی کی نظر ڈھونڈو

جو لوگ گھر میں رہے دوسروں سے دور رہے

بدن ہے شیشے کے مانند وقت کا اقبال

اسے بتاؤ کہ ہم پتھروں سے دور رہے

(766) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nagar Mein Rahte The Lekin Gharon Se Dur Rahe In Urdu By Famous Poet Iqbal Minhas. Nagar Mein Rahte The Lekin Gharon Se Dur Rahe is written by Iqbal Minhas. Enjoy reading Nagar Mein Rahte The Lekin Gharon Se Dur Rahe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Minhas. Free Dowlonad Nagar Mein Rahte The Lekin Gharon Se Dur Rahe by Iqbal Minhas in PDF.