اک طبیعت تھی سو وہ بھی لاابالی ہو گئی

اک طبیعت تھی سو وہ بھی لاابالی ہو گئی

ہائے یہ تصویر بھی رنگوں سے خالی ہو گئی

پڑھتے پڑھتے تھک گئے سب لوگ تحریریں مری

لکھتے لکھتے شہر کی دیوار کالی ہو گئی

باغ کا سب سے بڑا جو پیڑ تھا وہ جھک گیا

پھل لگے اتنے کہ بوجھل ڈالی ڈالی ہو گئی

اب تو دروازے سے اپنے نام کی تختی اتار

لفظ ننگے ہو گئے شہرت بھی گالی ہو گئی

کھینچ ڈالا آنکھ نے سب آسمانوں پر حصار

بن چکے جب دائرے پرکار خالی ہو گئی

صبح کو دیکھا تو ساجدؔ دل کے اندر کچھ نہ تھا

یاد کی بستی بھی راتوں رات خالی ہو گئی

(939) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Tabiat Thi So Wo Bhi La-ubaali Ho Gai In Urdu By Famous Poet Iqbal Sajid. Ek Tabiat Thi So Wo Bhi La-ubaali Ho Gai is written by Iqbal Sajid. Enjoy reading Ek Tabiat Thi So Wo Bhi La-ubaali Ho Gai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Sajid. Free Dowlonad Ek Tabiat Thi So Wo Bhi La-ubaali Ho Gai by Iqbal Sajid in PDF.