ہم سے شاید ہی کبھی اس کی شناسائی ہو

ہم سے شاید ہی کبھی اس کی شناسائی ہو

دل یہ چاہے ہے کہ شہرت ہو نہ رسوائی ہو

وہ تھکن ہے کہ بدن ریت کی دیوار سا ہے

دشمن جاں ہے وہ پچھوا ہو کہ پروائی ہو

ہم وہاں کیا نگہ شوق کو شرمندہ کریں

شہر کا شہر جہاں اس کا تماشائی ہو

درد کیسا جو ڈبوئے نہ بہا لے جائے

کیا ندی جس میں روانی ہو نہ گہرائی ہو

کچھ تو ہو جو تجھے ممتاز کرے اوروں سے

جان لینے کا ہنر ہو کہ مسیحائی ہو

تم سمجھتے ہو جسے سنگ ملامت عرفانؔ

کیا خبر وہ بھی کوئی رسم پزیرائی ہو

(741) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Humse Shayad Hi Kabhi Uski Shanasai Ho In Urdu By Famous Poet Irfan Siddiqi. Humse Shayad Hi Kabhi Uski Shanasai Ho is written by Irfan Siddiqi. Enjoy reading Humse Shayad Hi Kabhi Uski Shanasai Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Siddiqi. Free Dowlonad Humse Shayad Hi Kabhi Uski Shanasai Ho by Irfan Siddiqi in PDF.