مروتوں پہ وفا کا گماں بھی رکھتا تھا

مروتوں پہ وفا کا گماں بھی رکھتا تھا

وہ آدمی تھا غلط فہمیاں بھی رکھتا تھا

بہت دنوں میں یہ بادل ادھر سے گزرا ہے

مرا مکان کبھی سائباں بھی رکھتا تھا

عجیب شخص تھا بچتا بھی تھا حوادث سے

پھر اپنے جسم پہ الزام جاں بھی رکھتا تھا

ڈبو دیا ہے تو اب اس کا کیا گلہ کیجے

یہی بہاؤ سفینے رواں بھی رکھتا تھا

تو یہ نہ دیکھ کہ سب ٹہنیاں سلامت ہیں

کہ یہ درخت تھا اور پتیاں بھی رکھتا تھا

ہر ایک ذرہ تھا گردش میں آسماں کی طرح

میں اپنا پاؤں زمیں پر جہاں بھی رکھتا تھا

لپٹ بھی جاتا تھا اکثر وہ میرے سینے سے

اور ایک فاصلہ سا درمیاں بھی رکھتا تھا

(794) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Murawwaton Pe Wafa Ka Guman Bhi Rakhta Tha In Urdu By Famous Poet Irfan Siddiqi. Murawwaton Pe Wafa Ka Guman Bhi Rakhta Tha is written by Irfan Siddiqi. Enjoy reading Murawwaton Pe Wafa Ka Guman Bhi Rakhta Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Siddiqi. Free Dowlonad Murawwaton Pe Wafa Ka Guman Bhi Rakhta Tha by Irfan Siddiqi in PDF.