قدم اٹھے تو گلی سے گلی نکلتی رہی

قدم اٹھے تو گلی سے گلی نکلتی رہی

نظر دیئے کی طرح چوکھٹوں پہ جلتی رہی

کچھ ایسی تیز نہ تھی اس کے انتظار کی آنچ

یہ زندگی ہی مری برف تھی پگھلتی رہی

سروں کے پھول سر نوک نیزہ ہنستے رہے

یہ فصل سوکھی ہوئی ٹہنیوں پہ پھلتی رہی

ہتھیلیوں نے بچایا بہت چراغوں کو

مگر ہوا ہی عجب زاویے بدلتی رہی

دیار دل میں کبھی صبح کا گجر نہ بجا

بس ایک درد کی شب ساری عمر ڈھلتی رہی

میں اپنے وقت سے آگے نکل گیا ہوتا

مگر زمیں بھی مرے ساتھ ساتھ چلتی رہی

(728) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Qadam UThe To Gali Se Gali Nikalti Rahi In Urdu By Famous Poet Irfan Siddiqi. Qadam UThe To Gali Se Gali Nikalti Rahi is written by Irfan Siddiqi. Enjoy reading Qadam UThe To Gali Se Gali Nikalti Rahi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Siddiqi. Free Dowlonad Qadam UThe To Gali Se Gali Nikalti Rahi by Irfan Siddiqi in PDF.