وحشت کے ساتھ دشت مری جان چاہیئے

وحشت کے ساتھ دشت مری جان چاہیئے

اس عیش کے لیے سر و سامان چاہیئے

کچھ عشق کے نصاب میں کمزور ہم بھی ہیں

کچھ پرچۂ سوال بھی آسان چاہیئے

تجھ کو سپردگی میں سمٹنا بھی ہے ضرور

سچا ہے کاروبار تو نقصان چاہیئے

اب تک کس انتظار میں بیٹھے ہوئے ہیں لوگ

امید کے لیے کوئی امکان چاہیئے

ہوگا یہاں نہ دست و گریباں کا فیصلہ

اس کے لیے تو حشر کا میدان چاہیئے

آخر ہے اعتبار تماشا بھی کوئی چیز

انسان تھوڑی دیر کو حیران چاہیئے

جاری ہیں پائے شوق کی ایذا رسانیاں

اب کچھ نہیں تو سیر بیابان چاہیئے

سب شاعراں خریدۂ دربار ہو گئے

یہ واقعہ تو داخل دیوان چاہیئے

ملک سخن میں یوں نہیں آنے کا انقلاب

دو چار بار نون کا اعلان چاہیئے

اپنا بھی مدتوں سے ہے رقعہ لگا ہوا

بلقیس شاعری کو سلیمان چاہیئے

(859) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wahshat Ke Sath Dasht Meri Jaan Chahiye In Urdu By Famous Poet Irfan Siddiqi. Wahshat Ke Sath Dasht Meri Jaan Chahiye is written by Irfan Siddiqi. Enjoy reading Wahshat Ke Sath Dasht Meri Jaan Chahiye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Siddiqi. Free Dowlonad Wahshat Ke Sath Dasht Meri Jaan Chahiye by Irfan Siddiqi in PDF.