زعم ہستی مرے ادراک سے باندھا گیا ہے

زعم ہستی مرے ادراک سے باندھا گیا ہے

اور بدن طرۂ پیچاک سے باندھا گیا ہے

ایک آنسو تری پوشاک سے باندھا گیا ہے

یا ستارا کوئی افلاک سے باندھا گیا ہے

عشق کو گیسوئے پیچاک سے باندھا گیا ہے

اور پھر گردش افلاک سے باندھا گیا ہے

خاک اڑاتا ہوں میں تا عمر نبھانے کے لیے

ایک رشتہ جو مرا خاک سے باندھا گیا ہے

ٹوٹے پڑتے ہیں تماشے کو یہاں پر نخچیر

آج صیاد کو فتراک سے باندھا گیا ہے

کشت وحشت ہو جسے دیکھنی آئے دیکھے

ہر بگولہ خس و خاشاک سے باندھا گیا ہے

پھر وہی حرف تمنا ہے وہی ساعت درد

پھر ہمیں دیدۂ نمناک سے باندھا گیا ہے

اب کسی کوزہ گری کی نہیں حاجت کہ مجھے

تا فنا ایک اسی چاک سے باندھا گیا ہے

ہم گنہ گاروں کی ہے آخری امید وہی

عہد اک جو شہ‌ لولاک سے باندھا گیا ہے

کجا یہ شوخ ادا دنیا کجا میں عرفانؔ

مرد سادہ زن بے باک سے باندھا گیا ہے

(732) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zoam-e-hasti Mere Idrak Se Bandha Gaya Hai In Urdu By Famous Poet Irfan Waheed. Zoam-e-hasti Mere Idrak Se Bandha Gaya Hai is written by Irfan Waheed. Enjoy reading Zoam-e-hasti Mere Idrak Se Bandha Gaya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Waheed. Free Dowlonad Zoam-e-hasti Mere Idrak Se Bandha Gaya Hai by Irfan Waheed in PDF.