ڈھلوان پر گلاب ترائی میں گھاس ہے

ڈھلوان پر گلاب ترائی میں گھاس ہے

اس خطۂ چمن کو مرے خوں کی پیاس ہے

موسم کی آندھیوں میں بکھر جائے ٹوٹ کر

اس کارگاہ شیشہ گری کو یہ راس ہے

میں جانتا ہوں شرم سے بوجھل نگاہ کو

یہ ننگی خواہشوں کا پرانا لباس ہے

جو بجھ چکا اس ایک ستارے کی روشنی

اب بھی سواد شہر دل و جاں کے پاس ہے

ہے یاد آج بھی انہی ہونٹوں کا ذائقہ

ہاتھوں میں اب بھی اس کے پسینے کی باس ہے

دیوار پر لگی ہوئی تصویر دیکھنا

ماضی کی داستان کا یہ اقتباس ہے

ٹھٹھری ہوئی ہے روح چمکتا ہے آفتاب

دونوں کے درمیان فصیل حواس ہے

قصر‌ سخن میں کھولیے لفظوں کی کھڑکیاں

اس دور میں بس اک یہی راہ نکاس ہے

ارشادؔ ساری کاوشیں بے کار محض ہیں

سرما کی رات سے تجھے حدت کی آس ہے

(676) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dhalwan Par Gulab Tarai Mein Ghas Hai In Urdu By Famous Poet Irshad Husain Kazmi. Dhalwan Par Gulab Tarai Mein Ghas Hai is written by Irshad Husain Kazmi. Enjoy reading Dhalwan Par Gulab Tarai Mein Ghas Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irshad Husain Kazmi. Free Dowlonad Dhalwan Par Gulab Tarai Mein Ghas Hai by Irshad Husain Kazmi in PDF.