کس سادگی سے چھوڑ دیا ہے بہاؤ پر

کس سادگی سے چھوڑ دیا ہے بہاؤ پر

حالاں کہ ہم سوار ہیں کاغذ کی ناؤ پر

ہم کھلکھلا کے ہنستے ہیں ہر تازہ گھاؤ پر

کچھ لوگ معترض ہیں اسی رکھ رکھاؤ پر

یہ آگ بھی انہیں کی لگائی ہوئی تو ہے

جو لوگ ہاتھ تاپ رہے ہیں الاؤ پر

شہر سخن کا طرز تجارت عجیب ہے

بکتے ہیں فکر و فن بھی تو مٹی کے بھاؤ پر

رہزن ہیں اہل قافلہ ہیں اور گرد راہ

رہبر کو چھوڑ آئے ہیں پچھلے پڑاؤ پر

ہم بیکسوں پہ اتنا مناسب نہیں ہے ظلم

چینٹا بھی کاٹ لیتا ہے اکثر دباؤ پر

ممکن نہیں ہے عشق کی بازی کو ہار جائیں

دل جیسی چیز ہم نے لگائی ہے داؤ پر

وہ شخص زندگی کی بلندی نہ چھو سکا

وہ جس کا سانس پھول گیا ہو چڑھاؤ پر

عشرتؔ خلوص و مہر و وفا دوستی کی لاج

بکتی ہیں ساری چیزیں یہاں ایک بھاؤ پر

(621) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kis Sadgi Se ChhoD Diya Hai Bahaw Par In Urdu By Famous Poet Ishrat Kiratpuri. Kis Sadgi Se ChhoD Diya Hai Bahaw Par is written by Ishrat Kiratpuri. Enjoy reading Kis Sadgi Se ChhoD Diya Hai Bahaw Par Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ishrat Kiratpuri. Free Dowlonad Kis Sadgi Se ChhoD Diya Hai Bahaw Par by Ishrat Kiratpuri in PDF.