آغاز عشق عمر کا انجام ہو گیا

آغاز عشق عمر کا انجام ہو گیا

ناکامیوں کے غم میں مرا کام ہو گیا

تم روز و شب جو دست بدست عدو پھرے

میں پائمال گردش ایام ہو گیا

میرا نشاں مٹا تو مٹا پر یہ رشک ہے

ورد زبان خلق ترا نام ہو گیا

دل چاک چاک نغمۂ ناقوس نے کیا

سب پارہ پارہ جامۂ احرام ہو گیا

اب اور ڈھونڈئیے کوئی جولاں گہہ جنوں

صحرا بقدر وسعت یک گام ہو گیا

دل پیچ سے نہ طرۂ پر خم کے چھٹ سکا

بالا روی سے مرغ تہ دام ہو گیا

اور اپنے حق میں طعن تغافل غضب ہوا

غیروں سے ملتفت بت خودکام ہو گیا

تاثیر جذبہ کیا ہو کہ دل اضطراب میں

تسکیں پذیر بوسہ بہ پیغام ہو گیا

کیا اب بھی مجھ پہ فرض نہیں دوستیٔ کفر

وہ ضد سے میری دشمن اسلام ہو گیا

اللہ رے بوسۂ لب مے گوں کی آرزو

میں خاک ہو کے درد تہ جام ہو گیا

اب تک بھی ہے نظر طرف بام ماہ وش

میں گرچہ آفتاب لب بام ہو گیا

اب حرف نا سزا میں بھی ان کو دریغ ہے

کیوں مجھ کو ذوق لذت دشنام ہو گیا

(814) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aaghaz-e-ishq Umr Ka Anjam Ho Gaya In Urdu By Famous Poet Ismail Merathi. Aaghaz-e-ishq Umr Ka Anjam Ho Gaya is written by Ismail Merathi. Enjoy reading Aaghaz-e-ishq Umr Ka Anjam Ho Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ismail Merathi. Free Dowlonad Aaghaz-e-ishq Umr Ka Anjam Ho Gaya by Ismail Merathi in PDF.