شب وعدہ ہے تو ہے اور میں ہوں

شب وعدہ ہے تو ہے اور میں ہوں

ہجوم آرزو ہے اور میں ہوں

دل بیگانہ خو ہے اور میں ہوں

بغل میں اک عدو ہے اور میں ہوں

مٹاتا ہی رہا جس کو مقدر

وہ میری آرزو ہے اور میں ہوں

پریشاں خاطری کہتی ہے اپنی

کسی کی جستجو ہے اور میں ہوں

شب تنہائی فرقت میں دل سے

کچھ اس کی گفتگو ہے اور میں ہوں

گلستاں جہاں ہے قابل سیر

طلسم رنگ و بو ہے اور میں ہوں

نگاہ لطف دلبر کا ہے اظہار

پھٹے دل کا رفو ہے اور میں ہوں

کہیں چھوڑا اگر قاتل کا دامن

تو پھر میرا لہو ہے اور میں ہوں

جلالؔ اس کو بنایا اس نے دشمن

قیامت میں عدو ہے اور میں ہوں

(630) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shab-e-wada Hai Tu Hai Aur Main Hun In Urdu By Famous Poet Jalal Lakhnavi. Shab-e-wada Hai Tu Hai Aur Main Hun is written by Jalal Lakhnavi. Enjoy reading Shab-e-wada Hai Tu Hai Aur Main Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jalal Lakhnavi. Free Dowlonad Shab-e-wada Hai Tu Hai Aur Main Hun by Jalal Lakhnavi in PDF.