خاموش ہیں لب اور آنکھوں سے آنسو ہیں کہ پیہم بہتے ہیں

خاموش ہیں لب اور آنکھوں سے آنسو ہیں کہ پیہم بہتے ہیں

ہم سامنے ان کے بیٹھے ہیں اور قصۂ فرقت کہتے ہیں

اب حسن و عشق میں فرق نہیں اب دونوں کی اک حالت ہے

میں ان کو دیکھتا رہتا ہوں وہ مجھ کو دیکھتے رہتے ہیں

ان کی وہ حیا وہ خاموشی اپنی وہ محبت کی نظریں

وہ سننے کو سب کچھ سنتے ہیں ہم کہنے کو سب کچھ کہتے ہیں

اس شوق فراواں کی یا رب آخر کوئی حد بھی ہے کہ نہیں

انکار کریں وہ یا وعدہ ہم راستہ دیکھتے رہتے ہیں

ہمدرد نہیں ہم راز نہیں کس سے کہئے کیوں کر کہئے

جو دل پہ گزرتی رہتی ہے جو جان پہ صدمے سہتے ہیں

آ دیکھ کہ ظالم فرقت میں کیا حال مرا بے حال ہوا

آہوں سے شرارے جھڑتے ہیں آنکھوں سے دریا بہتے ہیں

اکبرؔ شاید دل کھو بیٹھے وہ جلسے وہ احباب نہیں

تنہا خاموش سے پھرتے ہیں ہر وقت اداس سے رہتے ہیں

(642) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHamosh Hain Lab Aur Aankhon Se Aansu Hain Ki Paiham Bahte Hain In Urdu By Famous Poet Jalaluddin Akbar. KHamosh Hain Lab Aur Aankhon Se Aansu Hain Ki Paiham Bahte Hain is written by Jalaluddin Akbar. Enjoy reading KHamosh Hain Lab Aur Aankhon Se Aansu Hain Ki Paiham Bahte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jalaluddin Akbar. Free Dowlonad KHamosh Hain Lab Aur Aankhon Se Aansu Hain Ki Paiham Bahte Hain by Jalaluddin Akbar in PDF.