جسم کے خول سے نکلوں تو قضا کو دیکھوں

جسم کے خول سے نکلوں تو قضا کو دیکھوں

بت کو رستے سے ہٹاؤں تو خدا کو دیکھوں

ایسا کیا جرم ہوا ہے کہ تڑپتے مرتے

اپنے احساس کی سولی پہ انا کو دیکھوں

بولتی آنکھ کا رس ہنستے ہوئے لفظ کا روپ

بات نظروں کی سنوں یا کہ صدا کو دیکھوں

ان کی قسمت کہ کھلیں روز تمنا کے گلاب

میری تقدیر کہ زخموں کی چتا کو دیکھوں

اس توقع پہ کہ شاید کوئی درویش ملے

غور سے شہر کے ایک ایک گدا کو دیکھوں

مجھ کو تہذیب کے مکتب نے سکھایا ہے یہی

تختیٔ دل نہ پڑھوں رنگ قبا کو دیکھوں

(739) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jism Ke KHol Se Niklun To Qaza Ko Dekhun In Urdu By Famous Poet Jaleel 'Aali'. Jism Ke KHol Se Niklun To Qaza Ko Dekhun is written by Jaleel 'Aali'. Enjoy reading Jism Ke KHol Se Niklun To Qaza Ko Dekhun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaleel 'Aali'. Free Dowlonad Jism Ke KHol Se Niklun To Qaza Ko Dekhun by Jaleel 'Aali' in PDF.