تمہارا کیا تمہیں آساں بہت رستے بدلنا ہے

تمہارا کیا تمہیں آساں بہت رستے بدلنا ہے

ہمیں ہر ایک موسم قافلے کے ساتھ چلنا ہے

بس اک ڈھلوان ہے جس پر لڑھکتے جا رہے ہیں ہم

ہمیں جانے نشیبوں میں کہاں جا کر سنبھلنا ہے

ہم اس ڈر سے کوئی سورج چمکنے ہی نہیں دیتے

کہ جانے شب کے اندھیاروں سے کیا منظر نکلنا ہے

ہمارے دل جزیرے پر اترتا ہی نہیں کوئی

کہیں کس سے کہ اس مٹی نے کس سانچے میں ڈھلنا ہے

نگاہیں پوچھتی پھرتی ہیں آوارہ ہواؤں سے

زمینوں نے زمانوں کا خزانہ کب اگلنا ہے

کسی معصوم سے جھونکے کی اک ہلکی سی دستک پر

انہی پتھر پہاڑوں سے کوئی چشمہ ابلنا ہے

(899) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tumhaara Kya Tumhein Aasan Bahut Raste Badalna Hai In Urdu By Famous Poet Jaleel 'Aali'. Tumhaara Kya Tumhein Aasan Bahut Raste Badalna Hai is written by Jaleel 'Aali'. Enjoy reading Tumhaara Kya Tumhein Aasan Bahut Raste Badalna Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaleel 'Aali'. Free Dowlonad Tumhaara Kya Tumhein Aasan Bahut Raste Badalna Hai by Jaleel 'Aali' in PDF.