جو شکوہ کرتے ہیں حشمیؔ سے کم نمائی کا

جو شکوہ کرتے ہیں حشمیؔ سے کم نمائی کا

انہیں بھی ڈر ہے زمانے کی کج ادائی کا

پھرے ہیں دھوپ میں سائے کو ساتھ ساتھ لیے

کہ کھل نہ جائے بھرم اپنی بے نوائی کا

مگر کچھ اور ہے یاری کی بات شوق سے تم

لگاؤ چہروں پہ الزام آشنائی کا

عرق عرق تھے ندامت کی آنچ سے خود ہی

گلہ کریں بھی تو کیا تیری بے وفائی کا

کچھ اس ادا سے ستائے گئے ہیں ہم اب کے

ہر ایک سانس میں انداز ہے دہائی کا

چلا تو ہوں ترے ہم راہ کچھ قدم ہی سہی

جو دے تو کیوں مجھے طعنہ شکستہ پائی کا

جو اپنے در پہ صدا دی تو کیا ملا پیارے

یہی کہ نام ڈبو آئے ہم گدائی کا

نکل پڑے ہو اسے ڈھونڈنے مگر حشمیؔ

یہ راستہ ہے مری جان نارسائی کا

(792) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jo Shikwa Karte Hain Hashami Se Kam-numai Ka In Urdu By Famous Poet Jaleel Hashmi. Jo Shikwa Karte Hain Hashami Se Kam-numai Ka is written by Jaleel Hashmi. Enjoy reading Jo Shikwa Karte Hain Hashami Se Kam-numai Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaleel Hashmi. Free Dowlonad Jo Shikwa Karte Hain Hashami Se Kam-numai Ka by Jaleel Hashmi in PDF.