میں خدا بھی تو نہیں کیوں مجھے تنہا لکھ دے

میں خدا بھی تو نہیں کیوں مجھے تنہا لکھ دے

اب مرے نام کی سولی پہ مسیحا لکھ دے

ایسے سناٹے سے بہتر ہے شکستوں کی صدا

میری مٹی میں اک اڑتا ہوا پتا لکھ دے

دے وہ عنواں کہ ضرورت نہ کہانی کی پڑے

باغباں سبزے پہ خاکستر غنچہ لکھ دے

رات بھر تیرے اجالوں کی قسم کھاؤں میں

تو سر شام مری شمع کا بجھنا لکھ دے

ہو چکے خشک مری آنکھ کے چشمے کب کے

سامنے دشت ہے اک ابر کا ٹکڑا لکھ دے

پھول کا ذکر بھی کرتے ہوئے ڈر لگتا ہے

پھر نہ تو میری زباں پر کہیں کانٹا لکھ دے

داغ اس ایک کلی کا نہ مٹے گا ہرگز

میری جھولی میں اگر باغ بھی سارا لکھ دے

سانس لیتے ہوئے راکھ اڑتی ہے اب چہرے پر

نہ بجھا آگ مگر ساتھ ہی چشمہ لکھ دے

بے وفائی کی شکایت اسے کیا لوگوں سے

جس کی راہوں میں تو بچھڑا ہوا پیارا لکھ دے

اب تو اس آس پہ جیتے ہیں کہ شاید حشمیؔ

لکھنے والے نے جو اب تک نہیں لکھا لکھ دے

(855) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main KHuda Bhi To Nahin Kyun Mujhe Tanha Likh De In Urdu By Famous Poet Jaleel Hashmi. Main KHuda Bhi To Nahin Kyun Mujhe Tanha Likh De is written by Jaleel Hashmi. Enjoy reading Main KHuda Bhi To Nahin Kyun Mujhe Tanha Likh De Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaleel Hashmi. Free Dowlonad Main KHuda Bhi To Nahin Kyun Mujhe Tanha Likh De by Jaleel Hashmi in PDF.