بوئے مے پا کے میں چلتا ہوا مے خانے کو

بوئے مے پا کے میں چلتا ہوا مے خانے کو

اک پری تھی کہ لگا لے گئی دیوانے کو

میرے ساقی سا کہاں کوئی پلانے والا

آنکھیں کہتی ہیں لٹا دیجئے مے خانے کو

سختیٔ عشق اٹھانے کا زمانہ نہ رہا

اب تو ہے پھول بھی پتھر ترے دیوانے کو

ہاتھ میں آتے ہی کیا پاؤں نکالے ساقی

آفریں ہے ترے چلتے ہوے پیمانے کو

اس میں اے اہل وطن رائے تمہاری کیا ہے

کہتی ہے وحشت دل گھر سے نکل جانے کو

چل گیا کام یہاں جام چلے یا نہ چلے

بادہ کش لوٹ گئے دیکھ کے مے خانے کو

دل سلگتے رہیں پروا نہیں ہوتی کچھ انہیں

شمع اچھی کہ جلا دیتی ہے پروانے کو

شامل دور ہوں اغیار ستم ہے ساقی

اپنے پیمانے سے بڑھنے دے نہ پیمانے کو

حسن خدمت کا صلہ دیکھیے یوں پاتے ہیں

رخ ملا آئنے کو زلف ملی شانے کو

چال ہے مست نظر مست ادا میں مستی

جیسے آتے ہیں وہ ٹوٹے ہوئے مے خانے کو

ابر میں برق کا رہ رہ کے چمکنا کیسا

یہ بھی اک اس کی ہے شوخی مرے تڑپانے کو

اس میں اے پردہ نشیں پردہ دری کس کی ہے

دیکھنے آتی ہے خلقت ترے دیوانے کو

خوب انصاف ہے اے بادہ کشو کیا کہنا

تم کو تسکین ہو گردش ہو جو پیمانے کو

ہے بڑی چیز لگی دل کی خدا جس کو دے

آگ میں کود پڑا دیکھیے پروانے کو

ہو کے پابند جنوں سب سے رہائی پائی

بیڑیاں لپٹی تھیں لاکھوں ترے دیوانے کو

کھنچ چکی تیغ تو اب ہے یہ رکاوٹ کیسی

آپ تڑپانے کو آئے ہیں کہ ترسانے کو

کوئی ایسی بھی ہے صورت ترے صدقے ساقی

رکھ لوں میں دل میں اٹھا کر ترے مے خانے کو

بت پندار کو توڑو تو ہو دل پاک جلیلؔ

تم خدا خانہ بناؤ اسی بت خانے کو

(839) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bu-e-mai Pa Ke Main Chalta Hua Mai-KHane Ko In Urdu By Famous Poet Jaleel Manikpuri. Bu-e-mai Pa Ke Main Chalta Hua Mai-KHane Ko is written by Jaleel Manikpuri. Enjoy reading Bu-e-mai Pa Ke Main Chalta Hua Mai-KHane Ko Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaleel Manikpuri. Free Dowlonad Bu-e-mai Pa Ke Main Chalta Hua Mai-KHane Ko by Jaleel Manikpuri in PDF.