مجھ کو تو مرض ہے بے خودی کا

مجھ کو تو مرض ہے بے خودی کا

زاہد کو گمان ہے مے کشی کا

ہر رنگ ہے تیرے آگے پھیکا

مہتاب ہے پھول چاندنی کا

چل جائے گا کام کچھ کسی کا

منہ مڑ نہ گیا اگر چھری کا

ہر وقت ہیں موت کی دعائیں

اللہ رے لطف زندگی کا

آئینہ بنا رہے ہو دل کو

دل ٹوٹ نہ جائے آرسی کا

ہم کہتے تھے جوڑے میں نہیں پھول

آخر نکلا وہ دل کسی کا

کہیے ابھی اک ادا پہ کٹ جائیں

دم دیکھتے تھے فقط چھری کا

مٹتی نہیں دشمنی کسی کی

رنگ اس میں ہے میری دوستی کا

بوسے کو جگہ ملی لبوں پر

اب رنگ جمے گا کیا مسی کا

پیارے پیارے تھے پھول سے ہونٹھ

دھبا یہ برا لگا مسی کا

اٹھلا اٹھلا کے ان کو چلنا

مٹ جائے بلا سے دل کسی کا

پاتے ہیں جو مجھ کو جی سے بیزار

کہتے ہیں مزہ ہے عاشقی کا

ہوں ایک سے سب حسین کیوں کر

ہے رنگ جدا کلی کلی کا

پہلے تو تھے محو دید موسیٰ

اب لیتے مزہ ہیں بے خودی کا

سمجھے تھے نہ ہم کو تم پہ مرنا

ہو جائے گا روگ زندگی کا

شوخی مضمون کی لے اڑی ہے

عالم ہے شعر میں پری کا

کھینچیں جو وہ تیر دل بھی دے ساتھ

حق کچھ تو ادا ہو دوستی کا

نالے بلبل کے تھے کہ چھریاں

دل ٹکڑے ہوا کلی کلی کا

اٹھنے نہ دیا کسی کے در سے

احسان ہے مجھ پہ لاغری کا

پھولوں سے کہو کہ روتی ہے اوس

اب اس سے مزہ نہیں ہنسی کا

کہتے تھے نہ ہم جلیلؔ تم سے

انجام برا ہے دل لگی کا

(873) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mujhko To Maraz Hai Be-KHudi Ka In Urdu By Famous Poet Jaleel Manikpuri. Mujhko To Maraz Hai Be-KHudi Ka is written by Jaleel Manikpuri. Enjoy reading Mujhko To Maraz Hai Be-KHudi Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaleel Manikpuri. Free Dowlonad Mujhko To Maraz Hai Be-KHudi Ka by Jaleel Manikpuri in PDF.