قفس میں اشک حسرت پر مدار زندگانی ہے

قفس میں اشک حسرت پر مدار زندگانی ہے

یہی دانے کا دانا ہے یہی پانی کا پانی ہے

ملے تھے آج برسوں میں مگر اللہ کی قدرت

وہی صورت وہی رنگت وہی جوش جوانی ہے

ہمیں وہ جان بھی لیں گے ہمیں پہچان بھی لیں گے

اتر جائے گا سب نشہ ابھی چڑھتی جوانی ہے

کلیجے سے لگا رکھوں نہ کیوں درد جدائی کو

یہی تو اک دل مرحوم کی باقی نشانی ہے

یہ سچ ہے یا غلط ہم نے سنا ہے مرنے والوں سے

ترے خنجر میں قاتل چشمۂ حیواں کا پانی ہے

بتائے جاتے ہیں اوصاف وہ اپنی اداؤں کے

یہ شان دل رباعی ہے یہ طرز جاں ستانی ہے

یہاں کیا جانیے کس طرح دیکھا ہے تصور میں

وہاں اب تک وہی پردے کے اندر لن ترانی ہے

کریں تسخیر آؤ مل کے ہم تم دونوں عالم کو

ادھر جادو نگاہی ہے ادھر جادو بیانی ہے

جلیلؔ اک شعر بھی خالی نہ پایا درد و حسرت سے

غزل خوانی نہیں یہ در حقیقت نوحہ خوانی ہے

(890) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Qafas Mein Ashk-e-hasrat Par Madar-e-zindagani Hai In Urdu By Famous Poet Jaleel Manikpuri. Qafas Mein Ashk-e-hasrat Par Madar-e-zindagani Hai is written by Jaleel Manikpuri. Enjoy reading Qafas Mein Ashk-e-hasrat Par Madar-e-zindagani Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaleel Manikpuri. Free Dowlonad Qafas Mein Ashk-e-hasrat Par Madar-e-zindagani Hai by Jaleel Manikpuri in PDF.