وصل میں وہ چھیڑنے کا حوصلہ جاتا رہا

وصل میں وہ چھیڑنے کا حوصلہ جاتا رہا

تم گلے سے کیا ملے سارا گلہ جاتا رہا

یار تک پہنچا دیا بیتابی دل نے ہمیں

اک تڑپ میں منزلوں کا فاصلہ جاتا رہا

ایک تو آنکھیں دکھائیں پھر یہ شوخی سے کہا

کہیے اب تو کم نگاہی کا گلہ جاتا رہا

روز جاتے تھے خط اپنے روز آتے تھے پیام

ایک مدت ہو گئی وہ سلسلہ جاتا رہا

رو رہے تھے دل کو ہم یاں ہوش بھی جاتے رہے

گمشدہ یوسف کے پیچھے قافلہ جاتا رہا

مڑ کے قاتل نے نہ دیکھا وار پورا ہو گیا

کشتگان نیم بسمل کا گلہ جاتا رہا

وادئ غربت کے ساتھی ہیں ہمیں دل سے عزیز

رو دئیے ہم پھوٹ کر جب آبلہ جاتا رہا

بے خودی میں محو نظارہ تھے ہم کیوں چونک اٹھے

ہائے وہ اپنا مزے کا مشغلہ جاتا رہا

کیا مہذب بن کے پیش یار بیٹھے ہیں جلیلؔ

آج وہ جوش جنوں وہ ولولہ جاتا رہا

(888) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wasl Mein Wo ChheDne Ka Hausla Jata Raha In Urdu By Famous Poet Jaleel Manikpuri. Wasl Mein Wo ChheDne Ka Hausla Jata Raha is written by Jaleel Manikpuri. Enjoy reading Wasl Mein Wo ChheDne Ka Hausla Jata Raha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaleel Manikpuri. Free Dowlonad Wasl Mein Wo ChheDne Ka Hausla Jata Raha by Jaleel Manikpuri in PDF.