ساحل پہ گوارہ ہمیں مرنا بھی نہیں ہے

ساحل پہ گوارہ ہمیں مرنا بھی نہیں ہے

ٹوٹی ہوئی کشتی سے اترنا بھی نہیں ہے

بیٹھے ہیں شب و روز تصور میں اسی کے

وہ راہ گزر جس سے گزرنا بھی نہیں ہے

لکھیں گے بہ ہر حال حکایات جنوں ہم

سچائی قلم میں ہے تو ڈرنا بھی نہیں ہے

احباب بھی اب تیز کیے بیٹھے ہیں ناخن

اب اپنے کسی زخم کو بھرنا بھی نہیں ہے

قاتل کو بلا لاؤ ستم گر کو صدا دو

انکار مجھے موت سے کرنا بھی نہیں ہے

یہ خاک ہے آدم کی دبا اس کو لحد میں

اس خاک کو راہوں میں بکھرنا بھی نہیں ہے

احسان مسافت میں کسی کا نہیں لیتے

دیوار کے سائے میں ٹھہرنا بھی نہیں ہے

(646) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sahil Pe Gawara Hamein Marna Bhi Nahin Hai In Urdu By Famous Poet Jaleel Saz. Sahil Pe Gawara Hamein Marna Bhi Nahin Hai is written by Jaleel Saz. Enjoy reading Sahil Pe Gawara Hamein Marna Bhi Nahin Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaleel Saz. Free Dowlonad Sahil Pe Gawara Hamein Marna Bhi Nahin Hai by Jaleel Saz in PDF.