پتھر سے مکالمہ ہے جاری

پتھر سے مکالمہ ہے جاری

دونوں ہی طرف ہے ہوشیاری

وحشت سے میں بھاگتا رہا ہوں

پھر مجھ پہ جنوں ہوا ہے طاری

درویش کو رکھ کے خاک پا میں

کرتا ہے زمانہ شہریاری

پتھر سے مجھے نہ چوٹ پہنچی

اک گل نے دیا ہے زخم کاری

شہری وطن عزیز کا ہوں

لیکن ہے شعار اشک باری

مذہب ہے مرا طریق ہندی

دیرینہ بتوں سے اپنی یاری

پایا ہے فروغ سیکولرازم

تلوار ہوئی ہے اب دو دھاری

گزرے ہوئے دن کا استعارہ

یہ مولوی اور یہ بھکاری

(742) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Patthar Se Mukalima Hai Jari In Urdu By Famous Poet Jamal Owaisi. Patthar Se Mukalima Hai Jari is written by Jamal Owaisi. Enjoy reading Patthar Se Mukalima Hai Jari Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jamal Owaisi. Free Dowlonad Patthar Se Mukalima Hai Jari by Jamal Owaisi in PDF.