کیا کیا بہ دست غیب سبھی نے لیا نہ تھا

کیا کیا بہ دست غیب سبھی نے لیا نہ تھا

لیکن مری وفا کا کوئی بھی صلہ نہ تھا

آوازۂ رقیب سے الجھے ہیں بار بار

تجھ سے شکایتوں کا مگر حوصلہ نہ تھا

اس کی نوازشوں پہ نہ اتراؤ دوستو

مجھ پر کرم وہ تھا کہ کسی پر ہوا نہ تھا

لیتے ہیں بار بار وہ ایسے خدا کا نام

دنیا میں جیسے اور کسی کا خدا نہ تھا

رستے دیار دل کے بھی کتنے عجیب تھے

سب راہرو تھے کوئی یہاں رہنما نہ تھا

دل نے تو اپنی بات کہی سب کے روبرو

دل تھا منافقت سے کبھی آشنا نہ تھا

شیشہ گروں نے اس کی بصیرت بھی چھین لی

آنکھیں تھیں اس کے پاس مگر دیکھتا نہ تھا

نادیدہ منزلوں کے مسافر تھے کتنے لوگ

چلنا تھا جن کا کام مگر آسرا نہ تھا

کیا بجھ گئے تھے میرے ہی گھر کے سبھی چراغ

یا شہر بھر میں دیا بھی جلا نہ تھا

اس گل کا آب و رنگ ہی تھا روکش بہار

جو گل درون شاخ تھا لیکن کھلا نہ تھا

قاتل تو اور بھی تھے بہت شہر درد میں

تجھ سا مگر جمیلؔ کوئی دوسرا نہ تھا

(833) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kya Kya Ba-dast-e-ghaib Sabhi Ne Liya Na Tha In Urdu By Famous Poet Jameel Malik. Kya Kya Ba-dast-e-ghaib Sabhi Ne Liya Na Tha is written by Jameel Malik. Enjoy reading Kya Kya Ba-dast-e-ghaib Sabhi Ne Liya Na Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jameel Malik. Free Dowlonad Kya Kya Ba-dast-e-ghaib Sabhi Ne Liya Na Tha by Jameel Malik in PDF.