بخشش ہے تیری ہاتھ میں دنیا لیے ہوئے

بخشش ہے تیری ہاتھ میں دنیا لیے ہوئے

میں چپ کھڑا ہوں دیدۂ بینا لیے ہوئے

صحرا کو کیا خبر کہ ہے ہر ذرۂ حقیر

مٹھی میں اپنی قسمت صحرا لیے ہوئے

اس شام سے ڈرو جو ستاروں کی چھاؤں میں

آتی ہو اک حسین اندھیرا لیے ہوئے

اے وقت اک نگاہ کہ کب سے کھڑے ہیں ہم

آئینۂ تصور فردا لیے ہوئے

گزرا تھا اس دیار سے سورج کا اک سفیر

ہر نقش پا میں اک ید بیضا لیے ہوئے

آیا یہ کون سایۂ زلف دراز میں

پیشانئ سحر کا اجالا لیے ہوئے

لائی تھی بے خودی جسے اس در پہ وہ جمیلؔ

جاتا ہے اب خودی کا جنازا لیے ہوئے

(865) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

BaKHshish Hai Teri Hath Mein Duniya Liye Hue In Urdu By Famous Poet Jameel Mazhari. BaKHshish Hai Teri Hath Mein Duniya Liye Hue is written by Jameel Mazhari. Enjoy reading BaKHshish Hai Teri Hath Mein Duniya Liye Hue Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jameel Mazhari. Free Dowlonad BaKHshish Hai Teri Hath Mein Duniya Liye Hue by Jameel Mazhari in PDF.