روایتوں کو کبھی تم اساس مت کرنا

روایتوں کو کبھی تم اساس مت کرنا

میں لوٹ آؤں گا ہرگز یہ آس مت کرنا

گرفت خواب سے جس نے رہائی دی تم کو

وہ خود بھی جاگتا ہوگا قیاس مت کرنا

بکھر رہے ہو تو پھر ٹوٹتا بھی اندر سے

شکستگی کو تم اپنا لباس مت کرنا

کیا ہو جاں سے گزرنے کا فیصلہ جس میں

اس ایک لمحے کو صرف ہراس مت کرنا

اگرچہ ہاتھ میں ہو کاسۂ گدائی بھی

خدا کے بعد کسی کی سپاس مت کرنا

خزاں کے وار سے گھبرا کے اے جمیلؔ کبھی

شگفت گل کے لیے التماس مت کرنا

(1236) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Riwayaton Ko Kabhi Tum Asas Mat Karna In Urdu By Famous Poet Jameel Qureshi. Riwayaton Ko Kabhi Tum Asas Mat Karna is written by Jameel Qureshi. Enjoy reading Riwayaton Ko Kabhi Tum Asas Mat Karna Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jameel Qureshi. Free Dowlonad Riwayaton Ko Kabhi Tum Asas Mat Karna by Jameel Qureshi in PDF.