باقی دائرے خالی ہیں

رنگوں اور خوشبوؤں کی تخلیق سے پہلے

مرنے والے لمحے کی نم آنکھوں سے

آئندہ کے خوابوں کی عریانی کا دکھ جھانک رہا تھا

خط شعور سے آج اگر ہم

اس لمحے کی سمت کبھی دیکھیں تو روح میں جاگتی

گیلی مٹی کی آواز سنائی دیتی ہے

یہ دنیا تو مٹے ہوئے اس دائرے کی صورت کا عکس ہے

جس میں سوچوں آنکھوں اور حرفوں کے لاکھوں دائرے لرزاں ہیں

چاروں جانب خوشبوؤں کے آنگن میں جلتے ہوئے رنگوں کی لہریں

ہوا کی ڈور سے بندھی ہوئی ایسی کٹھپتلیاں ہیں

جو اپنے جنم کی ساعت سے اس پل تک

چپ کی لے پر ناچ رہی ہیں

جانے کب سے عریاں خوابوں کا پیراہن پہنے

آتے جاتے لمحوں پر چلاتی ہیں

دیکھو غور سے دیکھو

یہ عریانی مخفی اور ظاہر میں زندہ رابطے کی خاطر

اپنی اصل کی جانب جھکتے انسانوں کے

وصل طلب جذبوں کی طرح سوالی ہیں

باقی دائرے خالی ہیں

(634) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Baqi Daere Khaali Hain In Urdu By Famous Poet Jameel Ur Rahman. Baqi Daere Khaali Hain is written by Jameel Ur Rahman. Enjoy reading Baqi Daere Khaali Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jameel Ur Rahman. Free Dowlonad Baqi Daere Khaali Hain by Jameel Ur Rahman in PDF.