میں اپنے آپ سے کب تک تمہارا نام پوچھوں گا

پرندوں سے سبق سیکھا شجر سے گفتگو کی ہے

سواد جاں کی خاموشی میں ٹھہرے

ابر تنہائی کی اودی زرد چادر پر

شعاع یاد کے ہاتھوں لکھی ہر بے نوا لمحے کی پوری داستاں

میں نے پڑھی ہے

نشاط انگیز راتوں اور خوابوں کے شفق آلود چہرے کو

جھلستے دن کی خیرہ کن فضا میں

ایک عمر رائگاں کے آئنے میں محو ہو کر کب نہیں دیکھا

برس گزرے رتیں بیتی وطن سے بے وطن ہونے کی ساری بے بسی جھیلی

میں برفانی علاقوں مرغزاروں وادیوں اور ریگزاروں سے

نشان کارواں چنتا صدائے رفتگاں سنتا ہوا گزرا

کہاں ممکن تھا لیکن میں نے جو دیکھا سنا وہ یاد رکھا عجب یہ ہے

نہیں گر حافظے میں کچھ تو وہ اک نام ہے تیرا

خبر کب تھی کہ بہتی عمر کی سرکش روانی میں

مجھے جو یاد رہنا چاہیئے تھا

میں وہی اک نام بھولوں گا

پرندوں اور پیڑوں سے جہاں بھی گفتگو ہوگی

تمہارا ذکر آتے ہی دھندلکے

ذہن میں اک موجۂ تاریک بن کر پھیلتے جائیں گے

اور یہ حافظہ مفلوج آنکھوں سے مجھے

گھورے گا چلائے گا

خوف خود فراموشی سے تم ڈرتے تھے لیکن اب

مآل خود فراموشی سے تم کیسے نبھاؤ گے

غبار اندر غبار انگڑائیاں لیتے ہوئے

رستے میں جو کچھ کھو چکے ہو اس کو کیسے ڈھونڈ پاؤ گے

یہ لازم تو نہیں ہے، ایک ان بوجھی پہیلی جب اچانک یاد آ جائے

اسے ہر حال میں ہر بار بوجھو گے

تم اپنے آپ سے کب تک کسی کا نام پوچھو گے

(880) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main Apne Aap Se Kab Tak Tumhaara Nam Puchhunga In Urdu By Famous Poet Jameel Ur Rahman. Main Apne Aap Se Kab Tak Tumhaara Nam Puchhunga is written by Jameel Ur Rahman. Enjoy reading Main Apne Aap Se Kab Tak Tumhaara Nam Puchhunga Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jameel Ur Rahman. Free Dowlonad Main Apne Aap Se Kab Tak Tumhaara Nam Puchhunga by Jameel Ur Rahman in PDF.