آسودہ حالی کے جتن

ذات کی آسودگی کے سب جتن کرتا رہوں

طائروں کے سنگ اڑ کر

آسماں کی جھلملاتی نیلگوں سی گود میں اخلاص کی گرمی

محبت کی تپش کو

ہر گھڑی میں ڈھونڈھتا پھرتا رہوں

یا کبھی اپنے خیالوں کی ردا اوڑھے

میں دھرتی کے کھلے سینے پہ سر رکھ کر

اور اپنی بانہیں اس کے گرد لپٹانے کی کوشش میں

جہاں بھر کے گلے شکوے گھنے بالوں میں

آنکھوں سے چھنے موتی سمجھ کے ڈالتا جایا کروں

یا کبھی میں نارسائی کے سمندر میں

کسی چھوٹی سی مچھلی کی طرح

اپنے تحفظ اور اپنی زندگانی کو

خوشی کے خوبصورت آسمانی سات رنگوں کے

کسی نادیدہ سانچے میں

بدل دینے کا ایسا مکر و فن کرتا رہوں

ذات کی آسودگی کے سب جتن کرتا رہوں

(763) ووٹ وصول ہوئے

جمشید آفاق کی شاعری

Your Thoughts and Comments

Aasuda Haali Ke Jatan In Urdu By Famous Poet Jamshed Afaq. Aasuda Haali Ke Jatan is written by Jamshed Afaq. Enjoy reading Aasuda Haali Ke Jatan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jamshed Afaq. Free Dowlonad Aasuda Haali Ke Jatan by Jamshed Afaq in PDF.