بجھے بجھے سے شرارے ہیں زرد شاخوں پر

بجھے بجھے سے شرارے ہیں زرد شاخوں پر

سجا گیا ہے کوئی اپنا درد شاخوں پر

سفیر شب کا کوئی اشک ڈھونڈتے ہوں گے

ہوا کے جلتے ہوئے ہونٹ سرد شاخوں پر

عیاں ہے رنگ تغزل گلوں کے چہروں سے

بیاض رنگ نہیں فرد فرد شاخوں پر

لپیٹے نور کی چادر میں درد کے سائے

بھٹک رہا ہے کوئی شب نورد شاخوں پر

ہوا کی گود میں موج سراب بھی ہوگی

گریں گے پھول تو ٹھہرے گی گرد شاخوں پر

پیے ہوئے ہیں شجر انتہائے کرب کا سم

کہ ہے نمود گل لاجورد شاخوں پر

عروس بوئے بہاراں نے کیا شرارت کی

کہ ہیں سفیر صبا خود نبرد شاخوں پر

وہ اک اڑان میں شہرت کا آسماں ٹھہرا

سمٹ کے رہ گئے باتوں کے مرد شاخوں پر

(727) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bujhe Bujhe Se Sharare Hain Zard ShaKHon Par In Urdu By Famous Poet Jamuna Parsad Rahi. Bujhe Bujhe Se Sharare Hain Zard ShaKHon Par is written by Jamuna Parsad Rahi. Enjoy reading Bujhe Bujhe Se Sharare Hain Zard ShaKHon Par Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jamuna Parsad Rahi. Free Dowlonad Bujhe Bujhe Se Sharare Hain Zard ShaKHon Par by Jamuna Parsad Rahi in PDF.