مسکرانے کا یہی انجام ہے

مسکرانے کا یہی انجام ہے

سب کے ہونٹوں پر ترا ہی نام ہے

تھی کشش کی آپ میں ہی کچھ کمی

غیر پہ کیوں بے وجہ الزام ہے

خط کا مضموں ہے مرے ہی واسطے

گو لفافے پر کسی کا نام ہے

خواب میں بھی یہ سفر جاری رہے

زندگی آوارگی کا نام ہے

لوگ کیوں کھل کے کبھی ملتے نہیں

اس شہر میں ہر کوئی بد نام ہے

رتبے داری کی لگی اک ہوڑ ہے

قابلیت بس برائے نام ہے

مے کدے سے دور ہی رہتا ہوں میں

تشنگی ہی بس مرا انعام ہے

جام، ہو محفل، نہ ہو ساقی کوئی

ہم کو اپنی بے خودی سے کام ہے

(802) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Muskurane Ka Yahi Anjam Hai In Urdu By Famous Poet Jatinder Vir Yakhmi 'jayaveer'. Muskurane Ka Yahi Anjam Hai is written by Jatinder Vir Yakhmi 'jayaveer'. Enjoy reading Muskurane Ka Yahi Anjam Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jatinder Vir Yakhmi 'jayaveer'. Free Dowlonad Muskurane Ka Yahi Anjam Hai by Jatinder Vir Yakhmi 'jayaveer' in PDF.