دید کی ایک آن میں کار دوام ہو گیا

دید کی ایک آن میں کار دوام ہو گیا

وہ بھی تمام ہو گیا میں بھی تمام ہو گیا

اب میں ہوں اک عذاب میں اور عجب عذاب میں

جنت پر سکوت میں مجھ سے کلام ہو گیا

آہ وہ عیش راز جاں ہائے وہ عیش راز جاں

ہائے وہ عیش راز جاں شہر میں عام ہو گیا

رشتۂ رنگ جاں مرا نکہت ناز سے تری

پختہ ہوا اور اس قدر یعنی کہ خام ہو گیا

پوچھ نہ وصل کا حساب حال ہے اب بہت خراب

رشتۂ جسم و جاں کے بیچ جسم حرام ہو گیا

شہر کی داستاں نہ پوچھ ہے یہ عجیب داستاں

آنے سے شہریار کے شہر غلام ہو گیا

دل کی کہانیاں بنیں کوچہ بہ کوچہ کو بہ کو

سہہ کے ملال شہر کو شہر میں نام ہو گیا

جونؔ کی تشنگی کا تھا خوب ہی ماجرا کہ جو

مینا بہ مینا مے بہ مے جام بہ جام ہو گیا

ناف پیالے کو ترے دیکھ لیا مغاں نے جان

سارے ہی مے کدے کا آج کام تمام ہو گیا

اس کی نگاہ اٹھ گئی اور میں اٹھ کے رہ گیا

میری نگاہ جھک گئی اور سلام ہو گیا

(1673) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Did Ki Ek Aan Mein Kar-e-dawam Ho Gaya In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Did Ki Ek Aan Mein Kar-e-dawam Ho Gaya is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Did Ki Ek Aan Mein Kar-e-dawam Ho Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Did Ki Ek Aan Mein Kar-e-dawam Ho Gaya by Jaun Eliya in PDF.