اک زخم بھی یاران بسمل نہیں آنے کا

اک زخم بھی یاران بسمل نہیں آنے کا

مقتل میں پڑے رہیے قاتل نہیں آنے کا

اب کوچ کرو یارو صحرا سے کہ سنتے ہیں

صحرا میں اب آئندہ محمل نہیں آنے کا

واعظ کو خرابے میں اک دعوت حق دی تھی

میں جان رہا تھا وہ جاہل نہیں آنے کا

بنیاد جہاں پہلے جو تھی وہی اب بھی ہے

یوں حشر تو یاران یک دل نہیں آنے کا

بت ہے کہ خدا ہے وہ مانا ہے نہ مانوں گا

اس شوخ سے جب تک میں خود مل نہیں آنے کا

گر دل کی یہ محفل ہے خرچہ بھی ہو پھر دل کا

باہر سے تو سامان محفل نہیں آنے کا

وہ ناف پیالے سے سرمست کرے ورنہ

ہو کے میں کبھی اس کا قائل نہیں آنے کا

(1723) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek ZaKHm Bhi Yaran-e-bismil Nahin Aane Ka In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Ek ZaKHm Bhi Yaran-e-bismil Nahin Aane Ka is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Ek ZaKHm Bhi Yaran-e-bismil Nahin Aane Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Ek ZaKHm Bhi Yaran-e-bismil Nahin Aane Ka by Jaun Eliya in PDF.