گاہے گاہے بس اب یہی ہو کیا

گاہے گاہے بس اب یہی ہو کیا

تم سے مل کر بہت خوشی ہو کیا

مل رہی ہو بڑے تپاک کے ساتھ

مجھ کو یکسر بھلا چکی ہو کیا

یاد ہیں اب بھی اپنے خواب تمہیں

مجھ سے مل کر اداس بھی ہو کیا

بس مجھے یوں ہی اک خیال آیا

سوچتی ہو تو سوچتی ہو کیا

اب مری کوئی زندگی ہی نہیں

اب بھی تم میری زندگی ہو کیا

کیا کہا عشق جاودانی ہے!

آخری بار مل رہی ہو کیا

ہاں فضا یاں کی سوئی سوئی سی ہے

تو بہت تیز روشنی ہو کیا

میرے سب طنز بے اثر ہی رہے

تم بہت دور جا چکی ہو کیا

دل میں اب سوز انتظار نہیں

شمع امید بجھ گئی ہو کیا

اس سمندر پہ تشنہ کام ہوں میں

بان تم اب بھی بہہ رہی ہو کیا

(5581) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gahe Gahe Bas Ab Yahi Ho Kya In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Gahe Gahe Bas Ab Yahi Ho Kya is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Gahe Gahe Bas Ab Yahi Ho Kya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Gahe Gahe Bas Ab Yahi Ho Kya by Jaun Eliya in PDF.