حالت حال کے سبب حالت حال ہی گئی

حالت حال کے سبب حالت حال ہی گئی

شوق میں کچھ نہیں گیا شوق کی زندگی گئی

تیرا فراق جان جاں عیش تھا کیا مرے لیے

یعنی ترے فراق میں خوب شراب پی گئی

تیرے وصال کے لیے اپنے کمال کے لیے

حالت دل کہ تھی خراب اور خراب کی گئی

اس کی امید ناز کا ہم سے یہ مان تھا کہ آپ

عمر گزار دیجئے عمر گزار دی گئی

ایک ہی حادثہ تو ہے اور وہ یہ کہ آج تک

بات نہیں کہی گئی بات نہیں سنی گئی

بعد بھی تیرے جان جاں دل میں رہا عجب سماں

یاد رہی تری یہاں پھر تری یاد بھی گئی

اس کے بدن کو دی نمود ہم نے سخن میں اور پھر

اس کے بدن کے واسطے ایک قبا بھی سی گئی

مینا بہ مینا مے بہ مے جام بہ جام جم بہ جم

ناف پیالے کی ترے یاد عجب سہی گئی

کہنی ہے مجھ کو ایک بات آپ سے یعنی آپ سے

آپ کے شہر وصل میں لذت ہجر بھی گئی

صحن خیال یار میں کی نہ بسر شب فراق

جب سے وہ چاندنا گیا جب سے وہ چاندنی گئی

(4710) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Haalat-e-haal Ke Sabab Haalat-e-haal Hi Gai In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Haalat-e-haal Ke Sabab Haalat-e-haal Hi Gai is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Haalat-e-haal Ke Sabab Haalat-e-haal Hi Gai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Haalat-e-haal Ke Sabab Haalat-e-haal Hi Gai by Jaun Eliya in PDF.