ہمارے زخم تمنا پرانے ہو گئے ہیں

ہمارے زخم تمنا پرانے ہو گئے ہیں

کہ اس گلی میں گئے اب زمانے ہو گئے ہیں

تم اپنے چاہنے والوں کی بات مت سنیو

تمہارے چاہنے والے دوانے ہو گئے ہیں

وہ زلف دھوپ میں فرقت کی آئی ہے جب یاد

تو بادل آئے ہیں اور شامیانے ہو گئے ہیں

جو اپنے طور سے ہم نے کبھی گزارے تھے

وہ صبح و شام تو جیسے فسانے ہو گئے ہیں

عجب مہک تھی مرے گل ترے شبستاں کی

سو بلبلوں کے وہاں آشیانے ہو گئے ہیں

ہمارے بعد جو آئیں انہیں مبارک ہو

جہاں تھے کنج وہاں کارخانے ہو گئے ہیں

(4373) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hamare ZaKHm-e-tamanna Purane Ho Gae Hain In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Hamare ZaKHm-e-tamanna Purane Ho Gae Hain is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Hamare ZaKHm-e-tamanna Purane Ho Gae Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Hamare ZaKHm-e-tamanna Purane Ho Gae Hain by Jaun Eliya in PDF.