ہجر کی آنکھوں سے آنکھیں تو ملاتے جائیے

ہجر کی آنکھوں سے آنکھیں تو ملاتے جائیے

ہجر میں کرنا ہے کیا یہ تو بتاتے جائیے

بن کے خوشبو کی اداسی رہیے دل کے باغ میں

دور ہوتے جائیے نزدیک آتے جائیے

جاتے جاتے آپ اتنا کام تو کیجے مرا

یاد کا سارا سر و ساماں جلاتے جائیے

رہ گئی امید تو برباد ہو جاؤں گا میں

جائیے تو پھر مجھے سچ مچ بھلاتے جائیے

زندگی کی انجمن کا بس یہی دستور ہے

بڑھ کے ملیے اور مل کر دور جاتے جائیے

آخرش رشتہ تو ہم میں اک خوشی اک غم کا تھا

مسکراتے جائیے آنسو بہاتے جائیے

وہ گلی ہے اک شرابی چشم کافر کی گلی

اس گلی میں جائیے تو لڑکھڑاتے جائیے

آپ کو جب مجھ سے شکوا ہی نہیں کوئی تو پھر

آگ ہی دل میں لگانی ہے لگاتے جائیے

کوچ ہے خوابوں سے تعبیروں کی سمتوں میں تو پھر

جائیے پر دم بہ دم برباد جاتے جائیے

آپ کا مہمان ہوں میں آپ میرے میزبان

سو مجھے زہر مروت تو پلاتے جائیے

ہے سر شب اور مرے گھر میں نہیں کوئی چراغ

آگ تو اس گھر میں جانانہ لگاتے جائیے

(4388) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hijr Ki Aankhon Se Aankhen To Milate Jaiye In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Hijr Ki Aankhon Se Aankhen To Milate Jaiye is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Hijr Ki Aankhon Se Aankhen To Milate Jaiye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Hijr Ki Aankhon Se Aankhen To Milate Jaiye by Jaun Eliya in PDF.