ہو کا عالم ہے یہاں نالہ گروں کے ہوتے

ہو کا عالم ہے یہاں نالہ گروں کے ہوتے

شہر خاموش ہے شوریدہ سروں کے ہوتے

کیوں شکستہ ہے ترا رنگ متاع صد رنگ

اور پھر اپنے ہی خونیں جگروں کے ہوتے

کار فریاد و فغاں کس لیے موقوف ہوا

تیرے کوچے میں ترے با ہنروں کے ہوتے

کیا دوانوں نے ترے کوچ ہے بستی سے کیا

ورنہ سنسان ہوں راہیں نگھروں کے ہوتے

جز سزا اور ہو شاید کوئی مقصود ان کا

جا کے زنداں میں جو رہتے ہیں گھروں کے ہوتے

شہر کا کام ہوا فرط حفاظت سے تمام

اور چھلنی ہوئے سینے سپروں کے ہوتے

اپنے سودا زدگاں سے یہ کہا ہے اس نے

چل کے اب آئیو پیروں پہ سروں کے ہوتے

اب جو رشتوں میں بندھا ہوں تو کھلا ہے مجھ پر

کب پرند اڑ نہیں پاتے ہیں پروں کے ہوتے

(3226) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hu Ka Aalam Hai Yahan Nala-garon Ke Hote In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Hu Ka Aalam Hai Yahan Nala-garon Ke Hote is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Hu Ka Aalam Hai Yahan Nala-garon Ke Hote Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Hu Ka Aalam Hai Yahan Nala-garon Ke Hote by Jaun Eliya in PDF.