ہم ترا ہجر منانے کے لیے نکلے ہیں

ہم ترا ہجر منانے کے لیے نکلے ہیں

شہر میں آگ لگانے کے لیے نکلے ہیں

شہر کوچوں میں کرو حشر بپا آج کہ ہم

اس کے وعدوں کو بھلانے کے لئے نکلے ہیں

ہم سے جو روٹھ گیا ہے وہ بہت ہے معصوم

ہم تو اوروں کو منانے کے لیے نکلے ہیں

شہر میں شور ہے وہ یوں کہ گماں کے سفری

اپنے ہی آپ میں آنے کے لیے نکلے ہیں

وہ جو تھے شہر تحیر ترے پر فن معمار

وہی پر فن تجھے ڈھانے کے لیے نکلے ہیں

رہ گزر میں تری قالین بچھانے والے

خون کا فرش بچھانے کے لئے نکلے ہیں

ہمیں کرنا ہے خداوند کی امداد سو ہم

دیر و کعبہ کو لڑانے کے لئے نکلے ہیں

سر شب اک نئی تمثیل بپا ہونی ہے

اور ہم پردہ اٹھانے کے لئے نکلے ہیں

ہمیں سیراب نئی نسل کو کرنا ہے سو ہم

خون میں اپنے نہانے کے لئے نکلے ہیں

ہم کہیں کے بھی نہیں پر یہ ہے روداد اپنی

ہم کہیں سے بھی نہ جانے کے لئے نکلے ہیں

(2390) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hum Tera Hijr Manane Ke Liye Nikle Hain In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Hum Tera Hijr Manane Ke Liye Nikle Hain is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Hum Tera Hijr Manane Ke Liye Nikle Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Hum Tera Hijr Manane Ke Liye Nikle Hain by Jaun Eliya in PDF.