ہم تو جیسے وہاں کے تھے ہی نہیں

ہم تو جیسے وہاں کے تھے ہی نہیں

بے اماں تھے اماں کے تھے ہی نہیں

ہم کہ ہیں تیری داستاں یکسر

ہم تری داستاں کے تھے ہی نہیں

ان کو آندھی میں ہی بکھرنا تھا

بال و پر آشیاں کے تھے ہی نہیں

اب ہمارا مکان کس کا ہے

ہم تو اپنے مکاں کے تھے ہی نہیں

ہو تری خاک آستاں پہ سلام

ہم ترے آستاں کے تھے ہی نہیں

ہم نے رنجش میں یہ نہیں سوچا

کچھ سخن تو زباں کے تھے ہی نہیں

دل نے ڈالا تھا درمیاں جن کو

لوگ وہ درمیاں کے تھے ہی نہیں

اس گلی نے یہ سن کے صبر کیا

جانے والے یہاں کے تھے ہی نہیں

(4100) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hum To Jaise Wahan Ke The Hi Nahin In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Hum To Jaise Wahan Ke The Hi Nahin is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Hum To Jaise Wahan Ke The Hi Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Hum To Jaise Wahan Ke The Hi Nahin by Jaun Eliya in PDF.