کام کی بات میں نے کی ہی نہیں

کام کی بات میں نے کی ہی نہیں

یہ مرا طور زندگی ہی نہیں

اے امید اے امید نو میداں

مجھ سے میت تری اٹھی ہی نہیں

میں جو تھا اس گلی کا مست خرام

اس گلی میں مری چلی ہی نہیں

یہ سنا ہے کہ میرے کوچ کے بعد

اس کی خوشبو کہیں بسی ہی نہیں

تھی جو اک فاختہ اداس اداس

صبح وہ شاخ سے اڑی ہی نہیں

مجھ میں اب میرا جی نہیں لگتا

اور ستم یہ کہ میرا جی ہی نہیں

وہ جو رہتی تھی دل محلے میں

پھر وہ لڑکی مجھے ملی ہی نہیں

جائیے اور خاک اڑائیے آپ

اب وہ گھر کیا کہ وہ گلی ہی نہیں

ہائے وہ شوق جو نہیں تھا کبھی

ہائے وہ زندگی جو تھی ہی نہیں

(4038) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kaam Ki Baat Maine Ki Hi Nahin In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Kaam Ki Baat Maine Ki Hi Nahin is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Kaam Ki Baat Maine Ki Hi Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Kaam Ki Baat Maine Ki Hi Nahin by Jaun Eliya in PDF.