کب اس کا وصال چاہیے تھا

کب اس کا وصال چاہیے تھا

بس ایک خیال چاہیے تھا

کب دل کو جواب سے غرض تھی

ہونٹوں کو سوال چاہیے تھا

شوق ایک نفس تھا اور وفا کو

پاس مہ و سال چاہیے تھا

اک چہرۂ سادہ تھا جو ہم کو

بے مثل و مثال چاہیے تھا

اک کرب میں ذات و زندگی ہیں

ممکن کو محال چاہیے تھا

میں کیا ہوں بس اک ملال ماضی

اس شخص کو حال چاہیے تھا

ہم تم جو بچھڑ گئے ہیں ہم کو

کچھ دن تو ملال چاہیے تھا

وہ جسم جمال تھا سراپا

اور مجھ کو جمال چاہیے تھا

وہ شوخ رمیدہ مجھ کو اپنی

بانہوں میں نڈھال چاہیے تھا

تھا وہ جو کمال شوق وصلت

خواہش کو زوال چاہیے تھا

جو لمحہ بہ لمحہ مل رہا ہے

وہ سال بہ سال چاہیے تھا

(2916) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kab Us Ka Visal Chahiye Tha In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Kab Us Ka Visal Chahiye Tha is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Kab Us Ka Visal Chahiye Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Kab Us Ka Visal Chahiye Tha by Jaun Eliya in PDF.