کسی سے عہد و پیماں کر نہ رہیو

کسی سے عہد و پیماں کر نہ رہیو

تو اس بستی میں رہیو پر نہ رہیو

سفر کرنا ہے آخر دو پلک بیچ

سفر لمبا ہے بسے بستر نہ رہیو

ہر اک حالت کے بیری ہیں یہ لمحے

کسی غم کے بھروسے پر نہ رہیو

سہولت سے گزر جاؤ مری جاں

کہیں جینے کی خاطر مر نہ رہیو

ہمارا عمر بھر کا ساتھ ٹھیرا

سو میرے ساتھ تو دن بھر نہ رہیو

بہت دشوار ہو جائے گا جینا

یہاں تو ذات کے اندر نہ رہیو

سویرے ہی سے گھر آجائیو آج

ہے روز واقعہ باہر نہ رہیو

کہیں چھپ جاؤ نہ خانوں میں جا کر

شب فتنہ ہے اپنے گھر نہ رہیو

نظر پر بار ہو جاتے ہیں منظر

جہاں رہیو وہاں اکثر نہ رہیو

(5608) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kisi Se Ahd-o-paiman Kar Na Rahiyo In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Kisi Se Ahd-o-paiman Kar Na Rahiyo is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Kisi Se Ahd-o-paiman Kar Na Rahiyo Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Kisi Se Ahd-o-paiman Kar Na Rahiyo by Jaun Eliya in PDF.