سر ہی اب پھوڑیے ندامت میں

سر ہی اب پھوڑیے ندامت میں

نیند آنے لگی ہے فرقت میں

ہیں دلیلیں ترے خلاف مگر

سوچتا ہوں تری حمایت میں

روح نے عشق کا فریب دیا

جسم کو جسم کی عداوت میں

اب فقط عادتوں کی ورزش ہے

روح شامل نہیں شکایت میں

عشق کو درمیاں نہ لاؤ کہ میں

چیختا ہوں بدن کی عسرت میں

یہ کچھ آسان تو نہیں ہے کہ ہم

روٹھتے اب بھی ہیں مروت میں

وہ جو تعمیر ہونے والی تھی

لگ گئی آگ اس عمارت میں

زندگی کس طرح بسر ہوگی

دل نہیں لگ رہا محبت میں

حاصل کن ہے یہ جہان خراب

یہی ممکن تھا اتنی عجلت میں

پھر بنایا خدا نے آدم کو

اپنی صورت پہ ایسی صورت میں

اور پھر آدمی نے غور کیا

چھپکلی کی لطیف صنعت میں

اے خدا جو کہیں نہیں موجود

کیا لکھا ہے ہماری قسمت میں

(10761) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sar Hi Ab PhoDiye Nadamat Mein In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Sar Hi Ab PhoDiye Nadamat Mein is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Sar Hi Ab PhoDiye Nadamat Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Sar Hi Ab PhoDiye Nadamat Mein by Jaun Eliya in PDF.