تو بھی چپ ہے میں بھی چپ ہوں یہ کیسی تنہائی ہے

تو بھی چپ ہے میں بھی چپ ہوں یہ کیسی تنہائی ہے

تیرے ساتھ تری یاد آئی کیا تو سچ مچ آئی ہے

شاید وہ دن پہلا دن تھا پلکیں بوجھل ہونے کا

مجھ کو دیکھتے ہی جب اس کی انگڑائی شرمائی ہے

اس دن پہلی بار ہوا تھا مجھ کو رفاقت کا احساس

جب اس کے ملبوس کی خوشبو گھر پہنچانے آئی ہے

حسن سے عرض شوق نہ کرنا حسن کو زک پہنچانا ہے

ہم نے عرض شوق نہ کر کے حسن کو زک پہنچائی ہے

ہم کو اور تو کچھ نہیں سوجھا البتہ اس کے دل میں

سوز رقابت پیدا کر کے اس کی نیند اڑائی ہے

ہم دونوں مل کر بھی دلوں کی تنہائی میں بھٹکیں گے

پاگل کچھ تو سوچ یہ تو نے کیسی شکل بنائی ہے

عشق پیچاں کی صندل پر جانے کس دن بیل چڑھے

کیاری میں پانی ٹھہرا ہے دیواروں پر کائی ہے

حسن کے جانے کتنے چہرے حسن کے جانے کتنے نام

عشق کا پیشہ حسن پرستی عشق بڑا ہرجائی ہے

آج بہت دن بعد میں اپنے کمرے تک آ نکلا تھا

جوں ہی دروازہ کھولا ہے اس کی خوشبو آئی ہے

ایک تو اتنا حبس ہے پھر میں سانسیں روکے بیٹھا ہوں

ویرانی نے جھاڑو دے کے گھر میں دھول اڑائی ہے

(4785) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tu Bhi Chup Hai Main Bhi Chup Hun Ye Kaisi Tanhai Hai In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Tu Bhi Chup Hai Main Bhi Chup Hun Ye Kaisi Tanhai Hai is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Tu Bhi Chup Hai Main Bhi Chup Hun Ye Kaisi Tanhai Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Tu Bhi Chup Hai Main Bhi Chup Hun Ye Kaisi Tanhai Hai by Jaun Eliya in PDF.