اپاہج دنوں کی ندامت

کھڑکیاں کھول دو

ضبط کی کھڑکیاں کھول دو

میں کھلوں جون کی دوپہر میں

دسمبر کی شب میں

سبھی موسموں کے کٹہرے میں اپنی نفی کا میں اثبات بن کر کھلوں

خواہشوں

نیند کی جنگلی جھاڑیوں

اپنے ہی خون کی دلدلوں میں کھلوں

بھائیوں کی پھٹی آستینوں میں

بہنوں کے سجدوں میں

ماں باپ کے بے زباں درد میں ادھ جلے سگرٹوں کا تماشہ بنوں

ہر نئی صبح کے بس اسٹاپوں پہ ٹھہری ہوئی لڑکیوں کی کتابوں میں

مصلوب ہونے چلوں

میں اپاہج دنوں کی ندامت بنوں

کھڑکیاں کھول دو

چھوڑ دو راستے

شہر بے خواب میں گھومنے دو مجھے

صبح سے شام تک شام سے صبح تک

اس اندھیرے کی اک اک کرن چومنے دو مجھے

جس میں بیزار لمحوں کی سازش ہوئی

اور دہلوں سے نہلے بڑے ہو گئے

جس میں بے نور کرنوں کی بارش ہوئی

بحر شب زاد میں جو سفینے اتارے بھنور بن گئے

خواب میں خواب کے پھول کھلنے لگے کھڑکیاں کھول دو

جاگنے دو مجھے

(855) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Apahij Dinon Ki Nadamat In Urdu By Famous Poet Javaid Anwar. Apahij Dinon Ki Nadamat is written by Javaid Anwar. Enjoy reading Apahij Dinon Ki Nadamat Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javaid Anwar. Free Dowlonad Apahij Dinon Ki Nadamat by Javaid Anwar in PDF.