وہی حرف ہیں وہی ظرف ہیں وہی روز و شب ہیں سراب سے

وہی حرف ہیں وہی ظرف ہیں وہی روز و شب ہیں سراب سے

وہ ملاحتوں کا خمار سا وہ محبتوں کے سحاب سے

نہ کسی کمان میں تیر ہے نہ گلاب ہیں کسی ہاتھ میں

مرے شہر کے سبھی لوگ ہیں کسی اجنبی سی کتاب سے

ترے بعد بھی وہی ڈھنگ ہیں وہی نخل سوختہ رنگ ہیں

وہی انتظار طیور ہے وہی برگ سبز کے خواب سے

جو کبھی یہ باب الم کھلا تھے ہر ایک حلقۂ چشم میں

پس پردۂ غم دوستاں فقط اپنے اپنے عذاب سے

مری دوستی بھی عجیب تھی وہی آشنا وہی اجنبی

کبھی پھول باعث زخم تھا کبھی سنگ بھی تھے گلاب سے

(838) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wahi Harf Hain Wahi Zarf Hain Wahi Roz-o-shab Hain Sarab Se In Urdu By Famous Poet Javaid Anwar. Wahi Harf Hain Wahi Zarf Hain Wahi Roz-o-shab Hain Sarab Se is written by Javaid Anwar. Enjoy reading Wahi Harf Hain Wahi Zarf Hain Wahi Roz-o-shab Hain Sarab Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javaid Anwar. Free Dowlonad Wahi Harf Hain Wahi Zarf Hain Wahi Roz-o-shab Hain Sarab Se by Javaid Anwar in PDF.