کل جہاں دیوار تھی ہے آج اک در دیکھیے

کل جہاں دیوار تھی ہے آج اک در دیکھیے

کیا سمائی تھی بھلا دیوانے کے سر دیکھیے

پر سکوں لگتی ہے کتنی جھیل کے پانی پہ بط

پیروں کی بے تابیاں پانی کے اندر دیکھیے

چھوڑ کر جس کو گئے تھے آپ کوئی اور تھا

اب میں کوئی اور ہوں واپس تو آ کر دیکھیے

ذہن انسانی ادھر آفاق کی وسعت ادھر

ایک منظر ہے یہاں اندر کہ باہر دیکھیے

عقل یہ کہتی دنیا ملتی ہے بازار میں

دل مگر یہ کہتا ہے کچھ اور بہتر دیکھیے

(1872) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kal Jahan Diwar Thi Hai Aaj Ek Dar Dekhiye In Urdu By Famous Poet Javed Akhtar. Kal Jahan Diwar Thi Hai Aaj Ek Dar Dekhiye is written by Javed Akhtar. Enjoy reading Kal Jahan Diwar Thi Hai Aaj Ek Dar Dekhiye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javed Akhtar. Free Dowlonad Kal Jahan Diwar Thi Hai Aaj Ek Dar Dekhiye by Javed Akhtar in PDF.