دل

دل وہ صحرا تھا

کہ جس صحرا میں

حسرتیں

ریت کے ٹیلوں کی طرح رہتی تھیں

جب حوادث کی ہوا

ان کو مٹانے کے لیے

چلتی تھی

یہاں مٹتی تھیں

کہیں اور ابھر آتی تھیں

شکل کھوتے ہی

نئی شکل میں ڈھل جاتی تھیں

دل کے صحرا پہ مگر اب کی بار

سانحہ گزرا کچھ ایسا

کہ سنائے نہ بنے

آندھی وہ آئی کہ سارے ٹیلے

ایسے بکھرے

کہ کہیں اور ابھر ہی نہ سکے

یوں مٹے ہیں

کہ کہیں اور بنائے نہ بنے

اب کہیں

ٹیلے نہیں

ریت نہیں

ریت کا ذرہ نہیں

دل میں اب کچھ نہیں

دل کو صحرا بھی اگر کہئے

تو کیسے کہئے

(1736) ووٹ وصول ہوئے

Related Poetry

Your Thoughts and Comments

Dil In Urdu By Famous Poet Javed Akhtar. Dil is written by Javed Akhtar. Enjoy reading Dil Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javed Akhtar. Free Dowlonad Dil by Javed Akhtar in PDF.